ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،18نومبر۔فیس میں اضافہ کے خلاف جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے طلبہ پارلیمنٹ مارچ کر رہے ہیں۔ صبح 10 بجے سے ہزاروں کی تعداد میں مارچ پر نکلے طلبہ کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی جن میں کئی زخمی ہو گئے۔ فی الحال، دہلی پولیس نے انسانی وسائل کی وزارت سے بات چیت کرنے کی تجویز دی ہے، لیکن اپنے مطالبات پر قائم طلبہ کا دھرناومظاہرہ جاری ہے۔
اس سے پہلے جے این یو گیٹ پر لگائے گئے تین بےری کےڈس کو طلبہ نے توڑ دیا۔ اس کے بعد تقریباً دو گھنٹے کی جدوجہد کے بعد طلبہ نے بیر سرائے کے بےریکیٹس کو بھی توڑ دیا۔ اس کے بعد طلبہ کا مارچ بھیکاجی کاما پیلس فلائی اوور تک پہنچا۔ طلبہ پارلیمنٹ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اب طلبہ کو صفدر جنگ مقبرہ کے پاس روک دیا گیا ہے۔
وکلاءاور پولیس میں تصادم: ایک ہاتھ سے تو تالی نہیں بجتی .. بہتر ہے ہم کچھ نہ کہیں
سپریم کورٹ کے وکیل نے دہلی پولیس کمشنر کوبھیجا نوٹس، کردیا بڑا مطالبہ ہنگامہ برپا ہونا طے
جے اےن یو طلبہ یونین کے رکن انسانی وسائل و ترقی کی وزارت کے سیکریٹری سے ملیں گے اور فیس اضافہ کو لے کر اپنی بات رکھیں گے۔ اس درمیان پولس راستہ خالی کرانے کے لئے طلبہ کو ہٹا رہی ہے۔ اگرچہ طالب علم ہٹ نہیں رہے ہیں۔ پولیس کی حکمت عملی ہے کہ راستہ خالی کراکر ٹریفک کو بحال کیا جائے۔ طلبہ کو ہٹانے سے پہلے علاقے کی اسٹریٹ لائٹ بند کر دی گئیں۔
ہندوستھان سماچارمحمدخان