ہماری دنیا بیورو
آگرہ،07نومبر: مشہور تاریخی سینٹ جانس کالج آگرہ میں آج کل یوتھ فیسٹیول چل رہا ہے جس میں مختلف شعبوں میں زیرِ تعلیم طلباءطالبات اپنی اپنی بیش قیمت صلاحیتوں کا مظاہرہ کررہے ہیں اسی سلسلے میں آج کالج کے شعبہ اردو میں ایک مباحثہ کا انعقاد ہوا جس کا عنوان تھا ”موجودہ تناظر میں بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہے“ اس موضوع پر مختلف طلباءو طالبات نے اپنے اپنے خیالات و نظریات کا اظہار کیا۔
کالج کے وسیع و عریض پروگرام ہال میں کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ایس. پی سنگھ صاحب کے زیرِ سرپرستی پروگرام کا انعقاد کیا گیا اس پروگرام میں ججز کی حیثیت سے بیکونٹی دیوی کنیا مہا ودھالیہ آگرہ اردو کی پروفیسر محترمہ ڈاکٹر نسرین بیگم صاحبہ اور شعیب محمدیہ اینگلو اورینٹل انٹر کالج آگرہ کے لیکچرار، آل انڈیا ریڈیو کے سابق اناو ¿نسر مشہور ادبی و سماجی شخصیت اور ٹی وی اینکر جناب محمد اسلام قادری صاحب نے شرکت کی۔
پروگرام کی ترتیب اور نظامت شعبہ اردو کی سعدیہ سلیم شمسی نے انجام دی پروگرام کے آغاز میں سعدیہ سلیم شمسی نے باوقار ججز کا استقبال کیا اور تشریف آوری پر تشکر کا اظہار بھی کیا اس کے علاوہ اپنے کالج کے تمام معاونین اسٹاف "ڈاکٹر ونی جین، جناب ارشد رضوی صاحب، دانشہ صاحبہ، ڈاکٹر عائشہ بیگم، ڈاکٹر آرتی اور صدف اشتیاق صاحبہ کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے انتہائی خلوص اور محنت اور محبت کے ساتھ اس پروگرام کا انعقاد کرنے میں شانہ بہ شانہ تعاون کیا۔
پھر رولانے لگی پیاز،قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ، بے بس ہوئی حکومت
سپریم کورٹ کے وکیل نے دہلی پولیس کمشنر کوبھیجا نوٹس، کردیا بڑا مطالبہ ہنگامہ برپا ہونا طے
اظہارِ تشکر کے بعد معزز ججز صاحبان کو گلدستے پیش کیے گیے اور پروگرام کی کنوینر سعدیہ سلیم شمسی صاحبہ نے نظامت کے فرائض شعبہ اردو کے استاد محترم ارشد رضوی صاحب کے سپرد کردئے موصوف نے معزز ججز اور سینئر اسٹاف کی اجازت کے بعد مباحثہ کا آغاز کیا مختلف طلباءو طالبات نے ذاتی خیالات تجربات اور نظریات کی روشنی میں مجوزہ موضوع پر تفصیل سے گفتگو کی.. ایم. اے سال اول کی طالبہ آفرین نے کہا کہ ہمیں اپنی سطح پر کوشش کرکے شعور و فکر کے ساتھ بدعنوانی کے خلاف کوشش کرنی چاہیے اور اس سلسلے میں اپنی اصلاح اور خود احتسابی کا رویہ اختیار کرنا چاہیے وہیں بی. اے سال دوئم کی عرشی نے اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ہم سب کو متحد ہونا چاہئیے تاکہ مثبت طور پر اس کا تدارک کیا جاسکے۔ اس کے علاوہ یسرا آصف، اسفیہ،الینا ،زیبا ،عابدہ، نے بھی موضوع پر اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا مباحثہ کے اختتام پر ڈاکٹر نسرین بیگم صاحبہ نے اپنی تقریر میں شعبہ اردو اور کالج کے اسٹاف ممبران کے حسنِ انتظام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ طلباءو طالبات نے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کی تعریف کرتے ہوئے طلباﺅ طالبات کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا اور مستقبل میں ان کی نمایاں کامیابی کے لیے دعائیں دیں اور مزید کہا کہ "کوئی بھی کام ناممکن نہیں ہے " اور انہوں نے یہ نصیحت کی کہ لڑکیوں پر دوہری ذمہ داری ہوتی ہے ایک گھر نہیں انہیں دو گھر چلانے ہوتے ہیں اور ہم اپنے گھر میں جس طرح بھی رہیں تو کرپشن تو یہہی سے شروع ہوگیا اسی لیے گھر کو بنانے اور اخلاقی قدروں سے سنوار کر صحت مند بنانا انہیں کی ذمہ داری ہے... اس کے بعد موصوفہ نے اول، دوم، سوم انعام پانے والوں کے ناموں کا اعلان کیا جس کے مطابق ایم. اے فائنل کی طالبہ حرا خان کو اول.. ایم اے پریویس کے طالب علم محمد نوید کو دوئم انعام جبکہ ایم اے پریویس کی طالبہ عمرانہ کو تیسرے انعام کا حقدار قرار دیا گیا۔
پروگرام کے دوسرے جج اور مایہ ناز ہستی " محمد اسلام قادری صاحب نے کالج کے حسنِ انتظام اور طلبا و طالبات کے ذوق و شوق کی تعریف کی انہوں نے نءنسل کو ہدایت دیتے ہوئے فرمایا کہ اپنے اخلاقیات کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے جس سے ہمارے اخلاق کا معیار بلند ہوگا تو کردار خودبخود سنور کر صاف اوت شفاف آئینہ بن جائے گا موصوف نے طلباءطالبات کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے انہیں ملک، قوم اور وطن کا نام روشن کرنے کا پیغام دیا انہوں نے کہا کہ ہمیں ہمیشہ محنت اور لگن سے آگے بڑھنا چاہئے۔
پروگرام کے اختتام پر کالج کے پرنسپل ڈاکٹر ایس. پی سنگھ صاحب نے طلبہ و طالبات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے مقابلہ جاتی پروگراموں کا انعقاد کرتے رہنا چاہیے یقیناً اس سے طلباءطالبات کی صلاحیتیں ابھر کر سامنے آتی ہیں اور مستقبل میں کامیابی کا راستہ روشن ہوتا ہے۔