ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،13نومبر:جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے طلباءکے خلاف مظاہرے نے حکومت کوفیصلہ واپس لینے پر مجبور کر دیاہے۔ مودی حکومت نے آخر کار بڑھائی گئی ہاسٹل فیس کا فیصلہ واپس لے لیا ہے۔ ساتھ ہی غریب طلباءکو مالی مدد دینے کے لئے ایک منصوبہ بھی بنایا گیا ہے۔ اس کی جانکاری وزارت تعلیم نے ٹویٹ کر کے دی ہے۔
بتا دیں کہ جے این یو انتظامیہ نے ہاسٹل میں اسٹبلیشمنٹ چارجیز، کراکری اور اخبار وغیرہ کی کوئی فیس نہیں بڑھائی تھی، لیکن ہاسٹل روم کے کرایہ میں زبردست اضافہ کردیا تھا۔ پہلے جہاں سنگل سیٹ ہاسٹل کے روم کا کرایہ 20 روپے تھا وہ انتظامیہ نے بڑھا 600 روپے کر دیا تھا۔ وہیں ڈبل سیٹوں کا کرایہ دس روپے سے بڑھا کر 300 روپے کیا گیا تھا۔ یہ پہلے کے مقابلہ توقع سے بہت زیادہ تھا، اس کے علاوہ انتظامیہ نے ایک نئی چیز بھی جوڑدی تھی
وہیں ہاسٹل میں پہلے طلبہ کو کبھی سروس چارج یا یوٹی لٹی چارجز جیسے پانی اور بجلی کے پیسے نہیں دینے ہوتے تھے۔ جے این یو انتظامیہ کی جانب سے اس میں بھی اضافہ کردیا گیاتھا۔ یوٹیلٹی چارجز کے طور پر استعمال کے مطابق بل کی ادائیگی کرنے کیلئے بھی کہا گیا تھا، جس کے مطابق اسٹوڈنٹس کو استعمال کے حساب سے اس کا خرچ دینا پڑتا، وہیں سروس چارجز کے طورپرآئی ایچ اے کمیٹی نے 1700 روپے مہینے فیس شامل کر دی تھی، یہ بالکل نیاقدم تھا۔ فی ماہ اتنی رقم ہر طالب علم کو دینی پڑتی۔ اس کے علاوہ انتظامیہ نے ون ٹائم میس سیکورٹی جو پہلے 5500 روپے تھی، اسے بھی 200 فیصد سے زیادہ بڑھا کر 12000 روپے کیا گیا تھا۔
اس فیصلے کے خلاف طلباءطویل وقت سے مظاہرہ کر رہے تھے۔ جے این یو طلبہ یونین نے بدھ کو ہونے جا رہی ایگزیکٹیو کونسل کے اجلاس کے ٹھیک پہلے اجلاس کی جگہ کے باہر دھرنا دیا تھا۔ وہیں اے بی وی پی نے بھی بدھ کو یو جی سی دفتر کے باہر مظاہرہ کیا تھا۔فیس میں اضافہ کے اس پورے معاملے میں ملک بھر کے تعلیمی اداروں کی طلباءتنظیمیں متحد ہوکر جے این یو کی حمایت میں آ گئی تھیں۔ جے این یو معاملے کو لے کر سوشل میڈیا میں بھی لوگوں نے فیس میں اضافہ کو غلط ٹھہرایا تھا۔