سی آرپی ایف کیمپ پر حملے کے کیس میں بری ہونے والے محمد کوثر اور گلاب خان کی درد بھری داستان


ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،04نومبر:2008 میں رام پور میں سی آر پی ایف کیمپ پر حملے کے 11 سال بعد محمد کوثر اور غلام خان بری کر دیے گئے ہیں۔ تاہم دونوں اس بات کو لے شک میں ہیں کیا عدالت کا حکم ان کے اوپر لگے'دہشت گرد' ہونے کے داغ مٹا پائے گا؟ بتا دیں کہ گرفتار ہونے سے پہلے 48 سال کے کوثر پرتاپ گڑھ کے کنڈا علاقے میں ایک الیکٹرانکس کی دکان چلاتے تھے۔ وہیں41 سالہ خان کی بریلی کے بہیڑی علاقے میں ایک ویلڈنگ کی دکان تھی۔
دونوں کے خاندانوں نے مقدمہ لڑنے کے لئے نہ صرف دکانیں بیچ دیں بلکہ ان کی بچت بھی ختم ہو چکی ہے۔ دونوں کا کہنا ہے کہ ان کے لئے اب دوبارہ سے زندگی پٹری پر لانا آسان نہیں ہو گا۔ بتا دیں کہ ہفتہ کو رام پور کی عدالت نے 2008 کے حملوں کے لئے چار ملزمان کو موت کی سزا سنائی۔ ان میں دو پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔ اس حملے میں سی آر پی ایف کے 7 جوان شہید ہو گئے تھے جبکہ ایک رکشہ والے کی بھی جان چلی گئی تھی۔ پانچویں ملزم کو عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔ وہیں حملے سے پہلے جرم میں استعمال ہتھیار اپنے گھروں میں چھپانے کے ملزم خان اور کوثر کو ثبوتوں کی عدم موجودگی کی وجہ سے بری کر دیا گیا۔
حملے کے ایک ماہ بعد 9 فروری کو کوثر کو اس کے پرتاپ گڑھ واقع دکان سے گرفتار کیا گیا، یہ جگہ رامپور سے 486 کلومیٹر دور واقع ہے۔ کوثر نے فون پر 'دی انڈین ایکسپریس' سے بات چیت میں بتایا کہ ایک سینئر پولیس افسر نے مجھ سے دو یا تین سوال پوچھے اور پھر ایک کمرے میں لے گئے۔دو دن بعد، مجھے عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں سے مجھے جیل بھیج دیا گیا۔ سینئر پولیس افسر سے ہوئے دو منٹ کی بات چیت میں میں یہی دوہراتا رہا کہ میں بے قصور ہوں۔


مولانا سید ارشد مدنی کی کوششیں رنگ لائیں، تین مسلم بے گناہ دہشت گردی کے الزامات سے باعزت بری


بلند شہر تشدد: انسپکٹر سبودھ کانت کے قتل کے ملزم کی لگائی گئی مورتی



کوثر نے 9 ویں کلاس تک تعلیم حاصل کی ہے۔ وہ سعودی عرب میں ایک الیکٹرانکس کی دکان پر 10 سال کام کر چکے ہیں۔ اس کے بعد وہ 2005 میں بھارت واپس آئے تھے۔انہوں نے بتایا کہ گرفتاری کے بعد ان کی کنڈا واقع دکان چلانے کے لئے خاندان میں کوئی نہیں تھا اور وہ بند ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ مالی بحران کی وجہ سے میرے تین بچوں کو اسکول کی پڑھائی چھوڑنی پڑی، میری بیوی سلمی بانو کو ذریعہ معاش چلانے کے لئے کپڑے سلنے پڑے۔ رشتہ داروں نے میرے گھر آنا بند کر دیا۔ کیس لڑنے کے لئے رقم جمع کرنے کیلئے خاندان نے بعد میں دکان بیچ دی۔بریلی سنٹرل جیل سے رہا ہونے کے بعد کوثر نے خدشہ ظاہر کیا کہ ان کی تکلیفیں فی الحال ختم نہیں ہونے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ لوگ آسانی سے اس شخص پر اعتماد نہیں کرتے جس نے ایک دہائی کا وقت جیل میں گزارا ہو۔عدالت نے مجھے بری کر دیا لیکن یہ نہیں مانیں گے کہ میں بے قصور ہوں۔ مجھے ان کابھروسہ واپس حاصل کرنے کے لئے دوبارہ سے جدوجہد کرنا پڑے گا۔وہیں، خان کی بیوی نظارہ نے 'دی انڈین ایکسپریس' سے کہا کہ وہ اوپروالے کو اپنے شوہر کی واپسی کے لئے شکریہ اداکرتی ہیں۔ ان کے مطابق، انہیں یقین تھا کہ خان ایک دن ضرور واپس لوٹیں گے کیونکہ انہیں غلط طریقے سے پھنسایا گیا تھا۔بتا دیں کہ خان کو بریلی واقع اپنی دکان سے 10 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ جگہ رامپور سے 70 کلومیٹر دور واقع ہے۔ پولیس نے انہیں عدالت میں پیش کیا، جس کے بعد انہیں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ خان نے بتایا کہ ان کی خاندان کو دکان بند کرنی پڑی کیونکہ کسی بھی فردکو ویلڈنگ کا کام نہیں آتا تھا۔خان نے بتایا کہ اس کی بیوی کپڑے سلنے کام کرنے لگیں لیکن اس سے صرف کھانے پینے کا ہی انتظام ہوپاتا تھا، بل نہ بھرنے کی وجہ سے ان کے گھر کا بجلی کا کنکشن تک کاٹ دیا گیا۔ خان کے بڑے بھائی کمال خان نے بتایا کہ ان کے تین بچوں کو اسکول چھوڑنا پڑا کیونکہ وہ فیس ادا کرنے کے قابل نہیں تھے۔ وہیں، خان کے بہنوئی محمد شاہین نے بتایا کہ یہ 11 سال انتہائی مشکل بھرے رہے۔
خان نے اپنی گرےجویشنکی پڑھائی جیل کے اندر مکمل کی ہے۔ تاہم، انہیں لگتا ہے کہ اس بات کا کوئی فائدہ نہیں ہونے والا۔ انہوں نے کہا کہمجھے دیکھنا ہے کہ سماج میرے بارے میں کیسی رائے رکھتا ہے، میں نے اپنی زندگی کا قیمتی وقت گنوا دیا۔
بتا دیں کہیکم جنوری 2008 کی صبح رامپور کیمپ پر حملہ ہوا تھا۔ یوپی اسپیشل ٹاسک فورس نے محمد شریف، جنگ بہادر کو یوپی سے جبکہ سباوالدین کو بہار سے گرفتار کیا۔ اس کے علاوہ، دو مبینہ پاکستانی اور لشکر کے دہشت گرد عمران شہزاد اور محمد فاروق کو پکڑا گیا۔پولیس کا کہنا تھا کہ بہادر اور سباو الدین نے دونوں پاکستانیوں کو سی آر پی ایف کیمپ تک لے گئے اور جب انہوں نے حملہ کیا تو وہ باہر پہرے داری کر رہے تھے۔


 


 


Popular posts
 جشن تکمیل حفظ قرآن:یہ بچے بنے حافظ قرآن، جان کر آپ کو بھی ہوگا فخر،والدین کو لوگ پیش کررہے مبارکباد
Image
تازہ ترین: جے این یو طلبائ کے احتجاج کے سامنے جھک گئی حکومت، فرمان واپس
Image
लखनऊ के जिलाधिकारी अभिषेक प्रकाश ने आदेश में कहा कि लखनऊ के सभी सिनेमा हॉल, मल्टीप्लेक्स, डिस्को क्लब, स्विमिंग पूल और जिमखाने आगामी 31 मार्च तक बंद किए जाएं। उन्होंने कहा कि यह आदेश तत्काल प्रभाव से लागू होंगे। आदेश का उल्लंघन करने पर भारतीय दंड संहिता की धारा 188 के तहत कार्रवाई की जाएगी।
جانئے! نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے کے بارے میں کیا کہتا ہے قانون
Image
بابری مسجد فیصلہ:مولانا ارشد مدنی نے طلب کی مجلس شوریٰ کی ایمرجنسی میٹنگ، کل کریں گے پریس کانفرنس
Image