محمد ابو حذیفہ / ہماری دنیا بیورو
بستی،14نومبر: حضرت ہردوئی کے خلیفہ اجل ومدرسہ جامع العلوم بھوبنیشور (اڈیشہ) کے صدر ومشہور عالم دین مولانا محمداطہر مظاہری بستوی کا مختصر علالت کے بعد گذشتہ شب (بعمر 95سال) انتقال ہوگیا۔بروز جمعرات 3:15بجے نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد بھوبنیشور کے عام قبرستان میں ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میںمولانا مرحوم کو نم آنکھوں سے سپرد خاک کیاگیا۔
مولانا مرحوم کے قریبی رشتہ دار حافظ انصاراللہ قاسمی استاذ دارالعلوم الاسلامیہ بستی نے مولانا کے انتقال کی خبر دیتے ہوئے بتایا کہ مولانا محمد اطہر مظاہری کا آبائی وطن موضع کیتھولیا(ضلع سنت کبیرنگر) تھا۔آپ گاﺅں کے ایک دینداراور معزز خاندان سے تھے، آپ کی ابتدائی تعلیم مدرسہ جعفریہ ہدایت العلوم کرہی میں ہوئی اور فراغت مظاہر علوم سہارنپور سے ہوئی۔ زمانہ طالب علمی میں آپ کے ہم وطن مظاہر علوم کے ناظم کتب خانہ مولانا علیم اللہ نے سرپرستی فرمائی۔ درس نظامی سے فراغت کے ایک سال بعد والد محترم کے حکم پر مولانا شاہ ابرار الحق کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دعوةالحق سے منسلک ہوکر تدریس کا آغاز کیا، ضلع ہردوئی کے موضع اسہی اعظم پور اور کھجونہ میں 26سال رہے ،بعدہ حضرت ہردوئی کے حکم پر نور مسجد گوئنڈی میں دس سال تدریسی خدمات انجام دیئے، اس کے بعدپھر حضرت کے حکم پراڈیشہ کی راجدھانی بھوبنیشور میں واقع مدرسہ جامع العلوم تشریف لے گئے اور تاحیات تقریباً 40 سال وہاں درس وتدریس میں مصروف رہے۔
حافظ انصاراللہ قاسمی نے کہا کہ حضرت ایک کہنہ مشق تجربہ کار متقی عالم دین تھے، حضرت کے زمانہ صدارت میں اراکین مدرسہ کے تعاون سے مدرسہ نے خوب ترقی کی۔شہر کی نئی آبادی میں عربی فارسی کیلئے مستقل ایک ادارہ قائم کیا، اہل ا ±ڈیشہ نے حضرت کی خوب قدر ومنزلت کی اور اپنی سعادت سمجھ کر حضرت سے وابستہ رہے ، صرف اڑیسہ ہی میں آپ کے ہزاروں شاگرد دینی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ تقریباً 15سال قبل ہارٹ کا بڑا آپریشن ممبئی میں ہواتھا، آپ ماشاءاللہ صحت مند تھے۔مولانا پر بڑی آزمائش اور مشکل حالات بھی آئے 1989 سے 1993کے درمیان ان کے دونوں بیٹے مولانا محمد احمد و حافظ محمد اسعد کا تقریباً 45/40سال کی عمر میں انتقال ہوا۔ بیٹی آمنہ خاتون ملت نگر ممبئی میں با حیات ، خوش حال اور صاحب اولاد ہیں۔مولانا چھوٹی بہو اور پوتیوں کے ساتھ جامع العلوم بھوبنیشورمیں ہی میں مقیم تھے۔ انہوں نے چار پوتیوں کی شادی ا ±ڈیشہ ہی میں کی تھی جو ماشاءاللہ سبھی خوشحال اور صاحب اولاد ہیں۔
حافظ انصاراللہ نے بتایا کہ حضرت کو پانچ بار حج اور کئی عمرہ کی سعادت حاصل ہوئی ، آخری عمر میں ضعف کے باوجود گذشتہ ماہ عمرہ کیلئے تشریف لے گئے اور 20اکتوبر 2019 کو واپس تشریف لائے۔اور آج 14نومبر2019ءکو ایک بجے شب معمولی علالت کے بعد علم ومعرفت کا یہ روشن چراغ ہمیشہ کیلئے گل ہوگیا۔ (انا للہ وانا الیہ راجعون)
تدفین راجدھانی بھوبنیشور کے عام قبرستان میںہوئی ،ہزاروں عقیدت مندوں علماءوطلباءنے نماز جنازہ میں شرکت کی۔شرکاءکی کثیر تعداد کی وجہ سے کندھا دینے کے لئے چارپائی میں پائپ باندھا گیا۔نماز جنازہ سوا تین بجے حضرت ہردوئی کے خلیفہ الحاج اظہر کریم کی اقتداءمیں ادا کی گئی اور تقریباً 40منٹ کی مسافت طے کرنے کے بعد جنازہ قبرستان پہنچا جہاں ہزاروں سو گواروں نے اپنی نم آنکھوں سے وقت کے ولی کامل کو سپرد خاک کیا اور دعا مغفرت کی، اللہ تعالیٰ تمام پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائے اور اہل ا ±ڈیشہ کو ان کی عقیدت ومحبت اورخدمات کا بہتر صلہ دے۔
انا للہ وانا الیہ راجعون ، مشہور عالم دین کا انتقال