ہماری دنیا بیورو
ممبئی نئی دہلی، 13 نومبر:مہاراشٹر کی سیاست میں حکومت بنانے کیلئے ہنگامہ برپا ہے۔ ایک طرف شیوسینا ہے، جو کسی بھی طرح سے مہاراشٹر میں اقتدار کے تخت پر بیٹھنا چاہتی ہے تو دوسری طرف این سی پی ہے جو اپنی شرائط پر شیوسینا کے ساتھ مل کر حکومت بنانا چاہتی ہے۔ وہیں کانگریس اب تک فیصلہ ہی نہیں کر سکی ہے کہمخالف نظریات والے لیڈر سے دوستی کی جائے یا نہیں۔ اس درمیان اقتدار میں حصہ داری کو لے کر بھی کانگریس اور این سی پی میں بات چیت چل رہی ہے۔
منگل کو ممبئی کے وائی بی چوہان سینٹر میں دہلی سے گئے تین کانگریس لیڈروں احمد پٹیل، ملک ارجن کھڑگے اور کے سی وینو گوپال نے این سی پی سربراہ شرد پوار کے ساتھ ملاقات کی۔ ذرائع کے مطابق، اس میٹنگ میں چار اہم نکات پر گفتگو ہوئی۔ این سی پی نے اس بات پر زور دیا کہ مستقل حکومت کے لئے کانگریس کو حکومت کا حصہ بننا چاہئے، جبکہ کانگریس کا زور کامن مینمم پروگرام پر ہے۔ وہیں حکومت کا حصہ بننے پر بھی این سی پی نے اپنا فارمولہ سامنے رکھا۔
ذرائع کے مطابق، کانگریس اور این سی پی کی میٹنگ میں وزیر اعلیٰ کے عہدے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔ میٹنگ میں این سی پی نے فارمولہ پیش کیا کہ شیوسینا اور اس درمیان ڈھائی ڈھائی سال کے لئے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا بٹوارہ کیا جائے، جبکہ کانگریس کو پورے پانچ سال کے لئے نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ ملے۔
کساد بازاری اور مہنگائی کی مار کے درمیان مودی حکومت کے لئے ایک اور بری خبر
مو لاناابوالکلام آزاد کی تعلیمی خدمات پر مزاکرہ، دانشوروں نے پیش کی خراج عقیدت
دہلی وقف بورڈکے چیئرمین نے اپنے ملازمین کواس کام کیلئے کیا خبردار،ہوگی سخت کارروائی
اس ہندوشدت پسند تنظیم نے مودی حکومت کو لکھا خط، بابری مسجد کے گنہگاروں کا کیس واپس لینے کا مطالبہ
ممبئی میں این سی پی نے جہاں وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ کے فارمولے کی بات چیت کی تو وہیں دہلی میں کانگریس کے خیمے سے کابینہ کا فارمولہ سامنے آیا۔ کانگریس ذرائع کے مطابق، پارٹی تینوں جماعتوں میں اقتدار کی برابر شرکت چاہتی ہے۔ کانگریس کا فارمولہ ہے کہ 42 کابینہ وزیر بنائے جائیں اور ان میں سے شیوسینا اور این سی پی کے ساتھ 14-14 وزیربنائے جائیں، یعنی کانگریس شوسینا اور این سی پی کے 14-14 وزیر حکومت میں رہیں۔ اس کے ساتھ ہی کانگریس کی نظر داخلہ اور آمدنی جیسے اہم وزارتوں پر ہے۔ کانگریس کا خیال ہے کہ اس طرح کے اہم وزارتوں کی تقسیم بھی مناسب ہونا چاہئے، یعنی سب سے کم ممبر اسمبلی ہونے کے باوجود بھی کانگریس حکومت میں مضبوطی کے ساتھ رہنا چاہتی ہے۔وہیں، شیوسینا کا وزیر اعلیٰ ہونے کی صورت میں دو نائب وزیر اعلیٰ کا فارمولہ بھی بحث کا موضوعہے۔
تاہم، ان تمام مسائل پر ابھی تک تینوں جماعتوں کے درمیان کوئی واضح بات چیت نہیں ہو پائی ہے۔ منگل کو این سی پی کانگریس کی میٹنگ میں احمد پٹیل اور شرد پوار نے بتایا کہ ابھی دونوں جماعتوں کے درمیان بات چیت ہونی ہے اور اس کے بعد شیوسینا سے بات کی جائے گی۔ وہیں احمد پٹیل اور شرد پوار کی پریس کانفرنس کے بعد شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے نے میڈیا سے بات کی اور بتایا کہ ہمیں بھی بات چیت کے لئے وقت کی ضرورت ہے اور اسی لیے شیوسینا نے گورنر سے مہلت مانگی تھی۔
بہرحال فی الحال مہاراشٹر میں صدر راج نافذ ہو گیا ہے اور اس فیصلے کے خلاف شیو سینا سپریم کورٹ پہنچ گئی ہے۔ایسے میں جہاں سپریم کورٹ کے فیصلے پر سب کی نظر ہے تو یہ دیکھنا بھی دلچسپ ہوگا کہ تینوں پارٹیاں کب تک ایک پلیٹ فارم پر آ پاتی ہیں اور اگر حکومت بنتی ہے تو کس فارمولے پر بات فائنل ہوتی ہے۔