ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی، 15 نومبر۔ سپریم کورٹ نے دہلی این سی آر میں آلودگی روکنے میں ناکام رہنے پر پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی کے چیف سیکرٹریز کو ایک بار پھر طلب کیا ہے۔ جسٹس ارون مشرا کی صدارت والی بنچ نے چیف سیکرٹریز کو 29 نومبر کو پیش ہونے کا حکم دیا۔سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کو پھٹکار لگاتے ہوئے کہا کہ آڈ ایون سے صرف متوسط طبقہ کے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ بڑے لوگوں پر اس کا کوئی اثر نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس ایک سے زیادہ گاڑیاںہیں۔ سماعت کے دوران دہلی حکومت نے کہا کہ آڈ ایون سے آلودگی پر 5 سے 15 فیصد تک اثر پڑا ہے۔ جبکہ مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ نے کہا ک آ ڈ-ایون پر گزشتہ سال بھی مطالعہ کیا گیا، اس کا زیادہ اثر نہیں ہوا۔
جامعہ کی پروفیسر2020 ڈی یو او انڈیا پروفیسر فیلوشپ ایوارڈ سے سرفراز
تازہ ترین: جے این یو طلبائ کے احتجاج کے سامنے جھک گئی حکومت، فرمان واپس
سپریم کورٹ نے کہا کہ گزشتہ سال اکتوبر میں اے کیو آئی ٹھیک تھا، جبکہ آڈ ایون نہیں تھا۔ اس پر دہلی حکومت نے آڈ ایون کے حق میں دلیل دیتے ہوئے کہا کہ اس سال آڈ ایون کی وجہ سے اے کیو آئی بھی بہتر ہے۔کورٹ نے کہا کہ آ ڈ-ایون آلودگی سے نمٹنے کا کوئی مستقل حل نہیں ہے۔پبلک ٹرانسپورٹ کو بہتر کرکے اس مسئلے سے نمٹا جا سکتا ہے پر اسے لے کر کچھ کام نہیں ہوا ہے۔گزشتہ چھ نومبر کو عدالت نے مرکزی حکومت، پنجاب، ہریانہ، اتر پردیش اور دہلی حکومت کو پھٹکار لگائی تھی۔ کورٹ نے تینوں ریاستوں سے کہا تھا کہ کسانوں کو فی کوئنٹل پرالی پر 100 روپے دیجئے تاکہ وہ پرالی نہ جلائیں۔