ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی:بابری مسجد،سبری مالا، آر ٹی آئی جیسے اہم معاملے کی سماعت کررہے چیف جسٹس رنجن گگوئی 17 نومبر کو ریٹائر ہونے والے ہیں۔اس سے پہلے نومنتخب چیف جسٹس ایس اے بوبڈے کو اہم معاملوں کی لسٹنگ کا کام دے دیا ہے۔چیف جسٹس رنجن گگوئی کے ریٹائرمنٹ میں اب صرف پانچ دن کام کاج کے بچے ہیں۔
چیف جسٹس رنجن گگوئی نے اپنےقائم مقام ایس اے بوبڈے کو ایسے تمام معاملوں کی لسٹنگ کی زمہ داریاں سونپی ہے۔جن کی فوری سماعت ہونی ہے۔ایسے میں واضح ہے کہ بابری مسجد تنازعہ جیسے حساس معاملے پر بھی فیصلہ جلد ہی آسکتا ہے۔واضح رہے کہ اس معاملے پر سماعت کرتے ہوئے اعلی عدالت نے 16اکتوبر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔چیف جسٹس نے اس وقت کہا تھا کہ اس معاملے پر فیصلہ لکھنے میں کم از کم ایک مہینےکی ضرورت ہے۔ وہ 17 نومبر کو ریٹائر ہورہے ہیں اس قبل بابری مسجد سمیت اہم معاملوں پر کبھی بھی فیصلہ آسکتا ہے ۔
ریئل اسٹیٹ کمپنیوں کو مودی حکومت نے دی بڑی خوشخبری، اتنے ہزار کروڑ پیکج کا کیا اعلان
نئی دہلی:وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے ریئل اسٹیٹ کمپنیوں کے لئے بڑی راحت کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں زیر التواء ہاؤسنگ پروجیکٹ کو پورا کرنے کے لئے حکومت کی جانب سے 10 ہزار کروڑ روپے دیئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دراصل وزیر خزانہ نے کہا کہ اس فنڈ کا استعمال التواء کا شکار پروجیکٹ کو پورا کرنے کے لئے اس فنڈ کو استعمال کیا جائے گا۔اس فنڈ کے تحت شروعات میں 10ہزار کروڑ کے فنڈ جاری کئے جائیں گے۔اس کے علاوہ ایل آئی سی ہاؤسنگ اور ایس بی آئی کی جانب سے بھی پیسے ڈالے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ کل فنڈ 25 ہزار کروڑ پر مبنی ہوگا ۔
نرملا سیتا رمن کے اعلان کے مطابق اس فنڈ کا استعمال کفایتی گھروں اور متوسط زمرہ کے پروجیکٹ کو پورا کرنے کے لیے کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ قرض میں ڈوبی ریئل اسٹیٹ کمپنیوں کوراحت پہنچانے کیلئے خصوصی کھڑکی منصوبہ شروع کیا جائے گا۔
وکلاءکا پولس پر پاور کا غلط استعمال کا الزام،میڈیارپورٹنگ پر پابندی لگانے کا بھی مطالبہ
ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی:تیس ہزاری کورٹ میں پرتشدد واقعہ کے بعد شروع ہوا وکلاءاور پولس کے درمیان تنازعہ ابھی تک ختم نہیں ہوا ہے۔بدھ کو بھی دہلی ہائی کورٹ میں تیس ہزاری کورٹ تنازعہ پر سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ میں بار کونسل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پولیس کو یہ بتانا ہوگا کہ گولی چلانے والے پولیس کے خلاف کیا کروائی کی گئی ہے۔ پولیس اپنے کیس کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔ بار کونسل نے کہا کہ ساکیت معاملہ میں دہلی پولیس نے سیکشن 392 کے تحت مقدمہ درج کیا، پولیس نے ڈکیتی کا معاملہ درج کیا ہے۔ یہ پاور کا غلط استعمال کر رہے ہیں ہے، وکلاءکی جانب سے راکیش کھنہ نے دہلی ہائی کورٹ سے کہا کہ میڈیا رپورٹنگ پر پابندی لگانے کا حکم دینا چاہئے۔
دہلی ہائی کورٹ میں بار کونسل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ اگر ہم اس وقت پولیس سے معاملہ درج کرنے کے لئے کہتے ہیں وہ درج نہیں کر رہی ہے۔ کورٹ میں پولیس کی دلیل پر وکلاءنے شیم-شیم کے نعرے لگائے ہیں۔
وکلاءکی جانب سے پیش وکیل نے کہا کہ دہلی ہائی کورٹ کا حکم صاف تھا جس کے مطابق وزارت داخلہ کو اس وقت عرضی داخل کرنے کی ضرورت نہیں تھی، وکلاءنے اسے بے وجہ داخل کی گئی عرضی بتایا۔
مرکزی حکومت کی جانب سے جواب دیا گیا ہے کہ دوسری ایف آئی آر تیس ہزاری میں ہوئے تشدد پر داخل کی گئی ہے۔ وہیں دہلی پولیس نے اپیل کی ہے کہ دوسری ایف آئی آر چیک ہونے دیجئے، جس کا بار کونسل نے مخالفت کی ہے۔تیس ہزاری تشدد کیس میں دہلی ہائی کورٹ میں سماعت شروع ہو گئی ہے۔ اس دوران عدالت میں کافی بھیڑ ہے۔ عدالت میں وزارت داخلہ کے وکیل نے کہا ہے کہ ایپلی کیشنز دائر کرنے کا مقصد دارالحکومت میں امن برقرار رکھنا ہے۔دوسری جانب دہلی پولیس (ٹریفک آپریشنز) کی جوائنٹ کمشنرمین چودھری کا کہنا ہے کہ آج پورا عملہ ڈیوٹی پر ہے، ہم نظم و ضبط پر عمل کر رہے ہیں۔
اب وکلاء کا مظاہرہ شروع، عدالت کے سارے دروازے بند کر دیئے گئے، خودکشی کی بھی کوشش
ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی:دہلی پولس کے ذریعہ وکلاء کے خلاف کئے گئے مظاہرہ کے بعد اب وکیلوں نے بھی اپنے مطالبات منوانے کے لیے مظاہرہ کرنا شروع کر دیئے ہیں۔وکیلوں نے پہلے روکنی کورٹ اور پھر ڈاکیے کورٹ کے باہر مظاہرہ کررہے ہیں۔ ساکیت کے وکیلوں نے عدالت کے سبھی دروازے بند کردیئے ہیں۔جس کی وجہ سے کام کاج ٹھپ ہوگیا ہے۔بار کونسل آف انڈیا نے وکیلوں سے احتجاج کرنے سے منع کیا تھا لیکن وکلاء نہیں مانے۔
اس سے قبل روہنی کورٹ کے باہر مظاہرہ کررہے ایک وکیل نےخودکشی کی کوشش کی ہے۔خود پر پٹرول چھڑک کر آگ لگانے کی کوشش کرنے والے آشیش چودھری کا کہنا ہے کہ وہ یہ اپنے وقار کی بحالی کیلئے کررہا ہے۔
مطالبات مان لئے گئے،دہلی پولس ہیڈ کوارٹر کے باہر دھرنا،ابھی اس جگہ اکٹھاہورہے ہیں پولس اہلکار
نئی دہلی:دہلی کی تیس ہزاری کورٹ کے باہر 2 نومبر کو پولیس اور وکلاءکے درمیان جو پرتشدد جھڑپیں ہوئیں اب وہ شدید بحران کاشکل اختیار کرچکی ہیں۔ تاہم پولیس اہلکاروں کے تمام مطالبات کو ماننے کے بعد ہیڈ کوارٹر کے سامنے سے پولیس اہلکاروں کا دھرنا ختم ہو گیا ہے۔ مظاہرین وہاں سے ہٹنے لگے ہیں۔
ساتھ ہی صبح سے معطل ٹریفک نظام بھی 9 گھنٹے کے بعد بحال کر دیا گیا ہے۔ دہلی پولیس نے اپنے اہلکاروں کی تمام مانگیں مان لی ہیں۔ پولیس اہلکار اب ہیڈکوارٹر سے ہٹ کر انڈیاگےٹ پہنچنے لگے ہیں،اب وہاں پر دھرنا شروع ہو گیا ہے۔اس سے پہلے منگل کی صبح سے ہی دہلی پولیس ہیڈکوارٹر کے باہر سینکڑوں کی تعداد میں نوجوان مظاہرہ اور نعرے بازی کر رہے ہیں۔ پولیس کمشنر کی جانب سے پولس جوانوں سے مظاہرہ واپس لینے کی مانگ کی گئی ہے، لیکن پولس اہلکار واپس ہٹنے کا نام نہیں لے رہے ہیں۔
اسپیشل پولیس کمشنر آرایس کرشنا نے مظاہرہ کر رہے پولیس اہلکاروں سے گھر جانے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپ کے تمام مطالبات پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس واقعہ میں جو بھی پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں، ان کا علاج دہلی پولیس کرائے گی۔ ساتھ ہی زخمیوں کو 25 ہزار روپے معاوضہ بھی دیا جائے گا۔ گزشتہ 10گھنٹے میں 6 سینئر افسروں کی جانب سے مظاہرہ ختم کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
امت شاہ سے ملے داخلہ سکریٹری
بتایا جا رہا ہے کہ اس معاملے کو لے کر داخلہ سکریٹری اجے بھللا وزیر داخلہ امت شاہ سے ملے ہیں۔ انہوں نے پولیس اور وکلاءکے درمیان ہوئی پرتشدد جھڑپ کے معاملے کی جانکاری امت شاہ کو دی ہے۔ ساتھ ہی دہلی پولیس ہیڈکوارٹر پر چل رہے مظاہرہ سے بھی آگاہ کیا ہے۔ وہیں، ہیڈ کوارٹر پر مظاہرہ میں شامل ایک پولیس اہلکار بیہوش ہو گیا ہے، جسے اسپتال پہنچایا گیا ہے۔
تیسری بار پولیس کے اعلی افسر نے کی اپیل
جوائنٹ پولیس کمشنر نے کہا کہ آپ کے مطالبات پر غور کیا جا رہا ہے۔ محکمے کو پتہ چل گیا ہے کہ آپ لوگوں کے کیا مسائل ہیں، اس کو حل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار نظم و ضبط کے لئے جانے جاتے ہیں۔ لہٰذا آپ تمام مظاہرے ختم کر دیں، کسی اہلکار پر کوئی ایکشن نہیں ہو گا۔ بتا دیں کہ صبح سے تیسری بار پولیس کے اعلیٰ افسر مظاہرین سے یہ اپیل کر چکے ہیں۔ادھر لیفٹیننٹ گورنر نے بھی پولس اہلکاروں سے امن وشانتی بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔
کالے کوٹ کے خوف سے خاکی وردی پہننے سے ڈر رہی ہے پولس
نئی دہلی: دہلی کے تیس ہزاری کورٹ کے باہر وکیلوں اور پولس کے درمیان ہوئے تصادم کا معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے ۔منگل کی صبح دہلی پولس ہیڈ کوارٹر کے باہر بڑی تعداد میں پولس کے جوان اکٹھا ہوئے۔ جوان اپنے ہاتھ میں کالی پٹی باندھ کر پہنچے ہیں اور وکیلوں کے خلاف مظاہرہ کررہے ہیں۔
جوانوں کے مظاہرے کے درمیان پہنچے دہلی پولس کمشنر امولیہ پٹنائک نے کہاکہ یہ ہمارے لیے امتحان کی گھڑی ہے۔ سبھی جوان امن بنائے رکھیں اور ڈیوٹی پر واپس لوٹیں۔
مظاہرہ کررہے پولس کے جوانوں کا کہنا ہے کہ ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے، یہ بالکل غلط ہے۔ پولس جوانوں کا مطالبہ ہے کہ وکیلوں کے خلاف کی کارروائی ہونی چاہئے، ان کے لئے مسلسل خوف کا ماحول بنا ہوا ہے کہ شہر میں کہیں بھی ان پر حملہ ہوسکتا ہے۔ دہلی پولس اور وکیلوں کے درمیان چل رہے تنازعہ کی رپورٹ وزارت داخلہ کو مل چکی ہے۔ دہلی پولس نے یہ رپورٹ پیش کی ہے۔
دہلی پولس اور وکیلوں کے درمیان چل رہے تنازعہ پر اپوزیشن نے حکومت پر حملہ بولا ہے۔ کانگریس ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 72 سال میں پولس پہلی بار مظاہرہ کررہی ہے۔ کیا یہ بی جے پی کا نیو انڈیا ہے۔ ملک کو بی جے پی کہاں لے جائے گی۔ کہاں غائب ہیں وزیر داخلہ۔ مودی ہے تو ممکن ہے
آر ایس ایس کی تنظیم نے پرالی جلانے پر روک لگانے سے کیا انکار، کردیا بڑا مطالبہ
نئی دہلی:سپریم کورٹ نے آج پرالی جلانے کی وجہ سے دہلی میں بڑھ رہی آلودگی پر تشویش کا اظہار کیا اور مرکزی و ریاستی حکومتوں کو پھٹکار بھی لگایا۔ اب بھارتیہ کسان یونین کا اس پر رد عمل آیا ہے۔ در اصل کسان یونین نے کہا ہے کہ جب تک کسانوں کے کھاتے میں سبسڈی نہیں آئے گی تب تک وہ ایسے ہی پرالی جلاتے رہیں گے۔
بتادیں کہ بھارتیہ کسان یونین پنجاب کے جنرل سکریٹری ہریندر سنگھ لکھووال نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہم سپریم کورٹ کے پرالی جلانے سے متعلق فیصلہ دکھی ہیں۔
لکھووال نے کہا کہ ہم اس کے لئے ڈائریکٹ یا ان ڈائریکٹ سبسڈی مانگ رہے ہیں جو ہمیں نہیں مل رہی ہے ۔ جب تک ہماری مانگیں نہیں آنی جاتیں جب تک ہم پرالی جلاتے رہیں۔
واضح رہے کہ بھارتیہ کسان یونین آر ایس ایس سے جڑی ہوئی تنظیم ہے۔