نئی دہلی،10نومبر:عدالت عظمیٰ نے اجودھیا معاملے پر اپنے فیصلے میں مسلمانوں کو مسجد کے لئے 5 ایکڑ زمین دینے کی ہدایات دی ہے۔ یہ زمین سنی وقف بورڈ کو دی جانی ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ جگہ رام جنم بھومی کمپلیکس کے قریب دیے جانے کا امکان انتہائی کم ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق، اتنی بڑی زمین شہر کے گنجان علاقے میں دینا ممکن نہیں ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ زمین شہر کے میونسپل علاقے اور سرجوندی کے ایک کنارے پر دینے کا امکان انتہائی کم ہے۔
بتا دیں کہ اجودھیا اب ایک ضلع ہے اور اجودھیا شہر اس کا ہیڈ کوارٹر ہے۔ وہیں مندر حامیوں کا کہنا ہے کہ بابری مسجد کی جگہ دی جانے والی 5 ایکڑ جگہ جنم بھومی کی 'ساشتری پرادھی' یا پھر 15 کلومیٹر کے گولاکرعلاقے کے باہر دی جانی چاہئے۔ ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، مسجد کے لئے جگہ اجودھیا-فیض آباد روڈ کے کنارے پنچ کوسی سرکل کے باہر سرجوندی کے دوسری طرف دی جا سکتی ہے۔ ایسی بھی باتیں کہی جارہی ہے کہ مسجد شہجنوا گاو ¿ں میں دی جا سکتی ہے، جہاں مغل بادشاہ بابر کے سپہ سالار رہے میر باقی کی قبر واقع ہے۔بتا دیں کہ مبینہ طور پر میر باقی نے ہی متنازعہ مقام پر مسجد کی تعمیر کرائی تھی۔ اگرچہ شہجنوا گاو ¿ں جنم بھومی کے 15 کلومیٹر کے سرکل کے اندر آتا ہے۔ ایسے میں دیکھنے والی بات ہوگی کہ انتظامیہ مسجد کے لئے اجودھیا میں کہاں جگہ مہیا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں
سپریم کورٹ کے سابق جج نے بھی بابری مسجد معاملے میں سپریم فیصلہ پر اٹھایا سوال
ہندوؤں کے اس بڑے مذہبی رہنما نے اجودھیا معاملہ پر سپریم کورٹ کے فیصلے کو ماننے سے کیا انکار
بابری مسجد حق ملکیت :جانئے! فیصلہ کے بعد مولانا سید ارشد مدنی کا کیا ہے رد عمل
سپریم کورٹ نے اپنی ہدایات میں کہا ہے کہ مسجد کے لئے جگہ سنی وقف بورڈ کے ساتھ بات چیت کرکے نشان زد کیا جائے۔ اگرچہ مقامی مسلمانوں کا کہنا ہے کہ وہ بابری مسجد کی جگہ کسی دوسری جگہ زمین نہیں لینا چاہتے ہیں۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر عدالت انہیں زمین دینا چاہتی ہے تو انہیں 67 ایکڑ کے تحویل علاقے میں ہی زمین دی جائے۔