ہماری دنیا بیورو
کالی کٹ،10نومبر۔بابری مسجد ملکیت کے مقدمے میں سپریم کورٹ کا فیصلہ غیرمنصفانہ ہے اور اس طرح یہ نا قابل قبول ہے۔ یہ فیصلہ اقلیتوں کو حاصل مذہب پر عمل کی آزادی کے خلاف ہے جو کہ ایک بنیادی حق ہے۔ مزید برآں، یہ فیصلہ تمام جمہوری اصولوں اور آئینی اقدار کے بھی خلاف ہے۔ ساتھ ہی یہ ہمارے عدالتی نظام پر عوام کے یقین اور عالمی پیمانے پر اس کی عزت اور معتبریت کو مجروح کرتا ہے۔
دن بھر کی تازہ خبریں
بلبل طوفان کا قہر: بنگال میں 7 افراد کی ہوئی موت
اس خاتون بلے باز نے توڑ دیا سچن تندولکر کا 30 سالہ پرانا ریکارڈ
بابری مسجد ملکیت معاملہ پر مولانا محمودمدنی کا آیا ردعمل،مسلمانوں کو دیا یہ مشورہ
سپریم کورٹ نے بابری مسجد کی کل اراضی کو رام مندر کی تعمیر کے لئے دے دیا ہے اور مسلمانوں کو کسی متبادل اراضی پر بابری مسجد تعمیر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ حالانکہ سپریم کورٹ نے اس حقیقت کا اعادہ کیا ہے کہ کوئی مندر توڑکر مسجد نہیں بنائی گئی تھی اور کورٹ نے یہ مانا ہے کہ مسجد کے اندر مورتیاں رکھنا اور مسجد کو منہدم کرنا قانون کے خلاف تھا، لیکن ان تمام مسلّمہ حقائق کے باوجود فیصلہ بالکل برعکس دیا گیا۔ فیصلے میں بنیادی طور پر ، مقبوضہ اور منہدم شدہ مسجد کی اراضی کے اصل مالکان کے مالکانہ حق کو کلّی طور پر مسترد کر دیا گیا اور قبضہ کرنے والوں اور قانون شکنی کرنے والوں کو اسی مقام پر رام مندر تعمیر کرنے کی اجازت دے دی گئی ۔بابری مسجد کے خلاف منظم بربریت کے متعدد واقعات پوری دنیا نے دیکھے ہیں، جو آخرکار مسجد کے انہدام کا باعث بنے۔ وہیں اس وقت کے وزیر اعظم کے ذریعہ اس مقام پر مسجد کی تعمیر نَو کا وعدہ آج تک پورا نہیں کیا گیا۔یہ صرف مسجد -مندر کا معاملہ نہیں ہے۔ حقائق اور ثبوتوں کو بنیاد بنانے کے بجائے، اس فیصلے میں اکثریتی طبقے کے عقیدے اور مذہبی دعووں کو زیادہ وزن دیا گیا ہے۔ فیصلے میں ملکیت کے اصل مقدمے میں پیروکاروں کی فریادوں کا ذرا بھی خیال نہیں کیا گیا ہے۔ بلکہ انصاف کے اصولوں پر اکثریتی طبقے کے مفاد کو ترجیح دی گئی ہے۔ اس لئے سپریم کورٹ کے فیصلے سے یہ معاملہ حل ہونے والا نہیں ہے، بلکہ اس نے اقلیتی طبقے کے مذہبی مقامات پر ہندو مندر کے دعووں کے متعلق اور زیادہ مسائل کھڑے کر دئے ہیں۔
آر ایس ایس نے فیصلے سے پہلے ہی خوف اور خاموشی کا ماحول تیار کر دیا تھا اور اس کے لئے کئی طریقے سے دباﺅ بنانے کی کوششیں کی تھیں۔ آر ایس ایس نے خود کو ہندو ¿وں کے حقوق کا تنہا نمائندہ بنا رکھا ہے۔مخالفت ایک جمہوری حق اور شہری ذمہ داری ہے۔ عدلیہ سمیت جمہوریت کے تمام اداروں میں اگر گڑبڑی ہو تو انہیں درست کیا جانا چاہئے۔ ایسے حالات میں، پاپولر فرنٹ آف انڈیا لوگوں سے خاموشی توڑنے اور انصاف کے لئے آواز اٹھانے کی اپیل کرتی ہے۔