ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی،20نومبر:مولانا محمود مدنی کی قیادت میں چل رہی جمعیة علما کی اس میٹنگ میں زیادہ تر ارکان بابری مسجد ملکیت مقدمہ پر نظر ثانی کے حق میں نہیں ہیں، تاہم مسلم پرسنل لا بورڈ کے اعلان کے بعد اس کی مخالفت بھی نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ واضح رہے کہ جمعیة علما ہند کی مجلس عاملہ کی میٹنگ دہلی میں مدعو کی گئی ہے، جس میں تقریباً 20 سے زائد اراکین اور مدعوئین خصوصی شریک ہوئے ہیں۔اس اجلاس خاص طور پر دارالعلوم دیوبند کے تین اساتذہ حدیث قاری عثمان صدر جمعیة، مولانا سلمان بجنوری، مولانا راشد، رکن پارلیمنٹ مولانا بدرالدین اجمل، مغربی بنگال کے وزیر صدیق چودھری، اترپردیش کے مشہور عالم دین مولانا اسامہ، سپریم کورٹ کے وکیل سید شکیل احمد کے ساتھ اجمیر درگاہ کے نمائندے بھی شامل ہوئے ہیں۔میٹنگ ابھی بھی جاری ہے۔
ذرائع سے جو اطلاعات موصول ہوئی ہیں اس کے مطابق تین نکاتی ایجنڈے پر بات چیت ہورہی ہے، میٹنگ کی شروعات بابری مسجد رام مندر ملکیت معاملہ پر عدالت کے فیصلہ سے ہوئی۔سب نے بہ اتفاق فیصلہ کو غیر منصفانہ قرار دیا اور کہا کہ فیصلہ میں بڑی بنیادی خامیاں ہیں، لیکن اسی فیصلہ کے خلاف نظر ثانی کی عرضی داخل کرنے کے فیصلہ پر اختلاف رائے سامنے آیا ہے ، زیادہ تر ارکان نظر ثانی کے حق میں نہیں تھے اور یہ دلیل دے ر ہے تھے کہ عدالت نے اپنے خصوصی اختیار کا استعمال کرتے ہوئے یہ فیصلہ سنایا ہے، اور نظر ثانی کی عرضی بھی خارج ہونے کا زیادہ امکان ہے۔
جانئے ! بابری مسجد معاملہ پر عدالت عظمیٰ میں کتنی عرضیاں داخل کرے گا مسلم پرسنل لائ بورڈ
عرضی پر اختلاف رائے اس حد تک ہوا کہ رائے شماری کی نوبت آگئی، ایک سینئر رکن نے بتایا کہ مسلمانوں کی جانب سے بابری مسئلہ پر اٹھایا جانے والا ہر قدم کوئی آسان مسئلہ نہیں بلکہ اس کے سیاسی اور سماجی اثرات مرتب ہوتے ہیں، تو ظاہر ہے نظر ثانی کی عرضی کے اثرات بھی مرتب ہوں گے۔کہا جاتا ہے کہ نظر ثانی کی عرضی داخل کی جاسکتی ہے، لیکن یہ حقیقت بھی سب جانتے ہیں کہ اس عرضی کا حشر کیا ہوگا، کچھ اسی مفہوم کی رائے مولانا محمود مدنی نے بھی رکھی۔میٹنگ میں ابتدائی تبادلہ خیال کرتے ہوئے ایک سینئر رکن نے بتایا کہ ہماری میٹنگ تاخیر سے ہورہی ہے، جس طرح کے حالات ہیں، اس کے تناظر میں نظر ثانی کی عرضی داخل کرنا بہتر نہیں، لیکن دوسری طرف مسلم پرسنل لاء بورڈ نے عرضی داخل کرنے کا اعلان کردیا ہے اس لیے امکان اس بات کا ہے کہ ہم نظر ثانی کی عرضی کی مخالفت نہیں کریں گے، بلکہ تائید بھی کرسکتے، یا خاموشی اختیار کرسکتے ہیں۔فی الحال میٹنگ جاری ہے، عاملہ کا فیصلہ کیا ہوگا اس کا اعلان جلد کر دیا جائے۔