اب جھارکھنڈ کو کیسے بچائے گی بی جے پی ،ہوگاسخت امتحان


ہماری دنیا ڈیسک
نئی دہلی:مہاراشٹر اور ہریانہ کے اسمبلی انتخابات ختم ہوئے ابھی کچھ ہی دن گزرے ہیں کہ اب جھارکھنڈ میں ووٹنگ کا اعلان ہو گیا ہے۔ الیکشن کمیشن نے جمعہ کو قبائلی اکثریتی ریاست میں 30 نومبر سے 20 دسمبر تک 5 مراحل میں ووٹنگ کا اعلان کردیا، یہاں 23 دسمبر کو نتیجے آئیں گے۔ مہاراشٹر اور ہریانہ کے بعد یہ تیسرا ریاست ہے، جہاں انتخابات ہو رہے ہیں اور تینوں ہی جگہ بی جے پی ہی اقتدار میں تھی۔ایسے میں بی جے پی کے لئے جھارکھنڈ کے اپنے قلعہ کو بچائے رکھ پانابڑا چیلنج ہوگا۔ خاص طور پر ایسے وقت میں جب مہاراشٹر اور ہریانہ میں اسے امید سے کم سیٹیں ملی ہیں۔
2019 کے عام انتخابات میںزبردست اکثریت حاصل کرنے والی بی جے پی مہاراشٹر اور ہریانہ میں مقامی مسائل میں گھرتی نظر آئی۔ اسی طرح کی صورتحال جھارکھنڈ میں بھی ہو سکتی ہے۔ کانگریس نے اتحاد کو لے کر کسی بھی طرح کی ہٹ دھرمی دکھانے کی بجائے جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے ساتھ جونیئر پارٹنر کے طور پر رہنے کیلئے تیار ہے۔ پوری امید ہے کہ بی جے پی کو اپوزیشن پارٹیاں مقامی مسائل پر گھیرنے کی کوشش کریں گی۔ ایسے میں بی جے پی کی جانب سے بھی انتخابی مہم کو مرکزی مسائل کی بجائے مقامی ترقی کے اپنی رپورٹ کی جانب شفٹ کیا جا سکتا ہے۔



دوسری طرف بی جے پی اپنی اتحادی ساتھی آل جھارکھنڈ اسٹوڈنٹس یونین کے ساتھ ایک بار پھر رگھورداس حکومت کو بچانے کے لئے میدان میں اترے گی۔ دونوں جماعتوں نے لوک سبھا انتخابات میں ریاست کی 14 میں سے 12 لوک سبھا سیٹیں جیتی تھیں، اگرچہ اسمبلی انتخابات میں مقامی مسائل حاوی ہو سکتے ہیں اور اس کے چلتے نتیجہ کچھ الگ بھی ہو سکتا ہے۔
عام طور پر اسمبلی انتخابات میں علاقائی اور مقامی مسائل حاوی ہوتے ہیں۔ ایسے میں بی جے پی کے لئے جھارکھنڈ میں مودی لہر کے بھروسے الیکشن جیتنا مشکل ہوگا۔ 2014 میں بی جے پی نے مرکز میں جیت درج کرنے کے بعد مہاراشٹر، ہریانہ اور جھارکھنڈ میں بڑی کامیابی حاصل کی تھی۔ وہ توقعات کا انتخاب تھا، لیکن اب 5 سال تک حکومت چلانے کے بعد اسے حکومت مخالف لہر کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔


مہاراشٹر کا سیاسی ڈرامہ آخری مرحلہ میں، فڑنویس اس دن لیں گے وزیراعلی کے عہدے کا حلف،اسٹیڈیم بک
دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ مہاراشٹر میں بی جے پی غیر مراٹھا دیویندر فڑنویس کو واپس لانے کے لئے میدان میں تھی تو جاٹ اکثریتی ہریانہ میں غیر جاٹ منوہر لال کھٹر واپسی کے لئے لڑ رہے تھے۔ دونوں ہی ریاستوں میں بی جے پی کو امید سے کم سیٹیں ملی ہیں۔ مہاراشٹر میں بی جے پی نے 175 پلس کا نعرہ دیا تھا جبکہ ہریانہ میں اس نے 75 پلس کا ٹارگیٹ رکھا تھا،لیکن دونوں ہی جگہ وہ امید سے کم ہی رہی۔ مہاراشٹر میں بی جے پی کو 105 سیٹیں ملیں جبکہ ہریانہ میں وہ 40 نشستیں ہی حاصل کر سکی۔ ایسے میں اب جھارکھنڈ میں بھی غیر قبائلی وزیراعلیٰرگھورداس کی حکومت کی واپسی کے لئے اترنے والی بی جے پی کو سماجی حالات کواپنے حق میں لانا بھی مشکل ہو سکتا ہے۔