یوروپی ممبران پارلیمنٹ کا کشمیر دورہ، حکومت پر برس پڑے اپوزیشن رہنما،جانئے کس نے کیا کہا

European Member of Parliament visit Jammu & Kashmir



ہماری دنیا بیورو
سرینگر نئی دہلی:یوروپین یونین کے دو درجن سے زائد رہنما اب سے کچھ دیر میں سرینگر پہنچیں گے۔ 5 اگست کو جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کو ختم کئے جانے کے بعد کسی غیر ملکی ٹیم کا یہ پہلا وادی کادورہ ہے۔ ان ممبران پارلیمنٹ نے پیر کو نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی، قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کی۔یوروپی یونین کے یہ رہنما جموں و کشمیر کے حالات کا جائزہ لیں گے۔
یوروپین یونین کے ممبران پارلیمنٹ کی ٹیم جموں کشمیر جانے کے بعد دو حصوں میں بٹیں گے، اس میں پہلی ٹیم گورنر، ایڈوائزرس سے ملاقات کرے گی، اس کے ساتھ ہی منتخب نمائندوں سے بھی ملاقات ہوگی، جہاں پر انہوں نے مقامی باشندوں اورڈی سی سے ملاقات کریں گے، دونوں ہی ٹیمیںسرینگر کی مشہور ڈل جھیل بھی جائے گی۔



بھارت میں سیاسی جماعتوں نے یوروپی یونین کے ان ممبران پارلیمنٹ کے کشمیر دورے کی مخالفت کی ہے اور حکومت پر حملہ بولا ہے۔ کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی، اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی، بی ایس پی سربراہ مایاوتی نے یوروپی ممبران پارلیمنٹ کے اس دورے کے لئے مرکزی حکومت پر حملہ بولا ہے۔
کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی واڈرا نے بھی اس مسئلے پر مرکزی حکومت پر حملہ بولا۔ پرینکا گاندھی نے ٹویٹ کرکے کہا کہ کشمیر میں یوروپین ممبران پارلیمنٹ کو سیروتفریح اور مداخلت کی اجازت لیکن ہندوستانی ممبران پارلیمنٹ اور رہنماوں کو پہنچتے ہی ہوائی اڈے سے واپس بھیجا گیا، بڑاانوکھاراشٹروادہے یہ



اسد الدین اویسی نے طنز کستے ہوئے لکھا کہ یورپی پارلیمنٹ کے اراکین پارلیمنٹ جواسلامی فوبیا کے شکار ہیں ان کا انتخاب کر لیا گیا ہے، ایسے لوگ مسلم اکثریتی وادی جا رہے ہیں۔ اویسی نے ٹیم میں شامل ممبران پارلیمنٹ کو نازی پریمی بھی بتایا ہے۔ اویسی نے مرکزی حکومت پر طنز کستے ہوئے مشہور گانے کا بھی ذکر کیا ہے۔پیر کو قریب 27یوروپی ممبران پارلیمنٹ نے پی ایم مودی اور قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کی، جس کے بعد وہ آج جموں و کشمیر جائیں گے، یہاں پر یہ تمام رہنما، مقامی لوگوں، حکام سے ملاقات کریں گے اور حالات کا جائزہ لیں گے۔ آرٹیکل 370 کے واقعہ کے بعد کسی غیر ملکی ٹیم کا یہ پہلا کشمیر دورہ ہے۔
یورپی ممبران پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر جانے کی اجازت دینے کے بعد بھارت میں شدید مخالفت ہو رہی ہے۔ کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے ٹویٹ کرکے حکومت کے اس فیصلے پر سوال کھڑے کئے۔راہل نے لکھا کہیوروپی یونین کے ممبران پارلیمنٹ کو جموں و کشمیر جانے کی اجازت ہے، لیکن بھارت کے رہنماو ¿ں یا ممبران پارلیمنٹ کو جانے نہیں دیا جا رہا ہے، اس بات میں کافی کچھ غلط ہے۔راہل گاندھی کے علاوہ دیگر سیاسی پارٹیاں، یہاں تک کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے سبرامنیم سوامی نے بھی ٹویٹ کرکے بھارت حکومت کے اس فیصلے پر سوال کھڑے کئے تھے اور اسے فوری طور پر واپس لینے کو کہا تھا۔ غور طلب ہے کہ اس سے پہلے ملک میں کانگریس سمیت حزب اختلاف کے کئی لیڈروں نے کشمیر جانے کی کوشش کی تھی، لیکن انہیں سرینگر ایئرپورٹ سے آگے نہیں بڑھنے دیا گیا تھا۔
وزیر اعظم سے مل کر کیا بولے یوروپی یونین کے ممبران پارلیمنٹ؟
پیر کو نئی دہلی میں وزیر اعظم نریندر مودی،قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال سے ملاقات کرنے کے بعدیوروپی یونین رہنما بی این ڈن نے کہا کہ پی ایم مودی نے انہیں دفعہ 370 کے بارے میںتفصیل سے بتایا۔ تاہم، ہم پھر بھی زمین پر جاکر وہاں کے حالات دیکھنا چاہتے ہیں، ہم صرف چاہتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں امن قائم ہو۔