شہنشاہ ترنم محمد رفیع کے پشتینی مکان پرکون کررہا ہے قبضہ


ہماری دنیا ڈیسک
ممبئی:اپنی منفر اور شاندار آواز کے لئے معروف گلو کار ، آج بھی جن کے گائے ہوئے نغمیں لوگوں کوگنگنانے پر مجبور کرنے والے آواز کے جادو گرمحمد رفیع کا خاندان ان دنوں اپنی پشتینی اور آبائی مکان کومحفوظ رکھنے کے لئے جدو جہد کر رہا ہے۔ محمد رفیع کے انتقال کے 40 سال گزر گئے ہیں مگر آج بھی وہ لوگوں کے دلوں میں زندہ ہیں۔المیہ یہ ہے کہ اتنے بڑے گلو کار کے بیٹے کے لئے اپنا آبائی گھر محفوظ رکھنا مشکل ہو گیا ہے۔ باندرا کی 28 روڈ پر واقع رفیع مےنشن 1970 کی دہائی میں رفیع نے بنوایا تھا جس کے لئے ان کے بیٹے شاہد رفیع کو قانونی لڑائی لڑنی پڑ رہی ہے۔
ایچ ڈی ایف سی بینک نے کورٹ میں عرضی داخل کر کے عمارت کی پانچویں منزل پر واقع شاہدکے فلیٹ پر قبضہ کا دعویٰ کیاہے۔ جو بنگلہ رفیع نے بنوایا تھا اس کو 1980 میں گرا کر یہ عمارت بنوائی گئی تھی۔ بینک نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہد نے نبس انڈسٹریز لمیٹڈ نام کی کمپنی نے فلیٹ فروخت کرنے کی ڈیل کی تھی اور کمپنی نے فلیٹ خریدنے کے لئے بینک سے 4.16 کروڑ کا قرض لیا تھا۔ جب نبس پیسے واپس نہیں کر پایا تو بینک نے کورٹ میں پراپرٹی پر دعویٰ ٹھوکاہے۔
شاہد نے بتایا کی فلیٹ کی قیمت قریب 5 کروڑ روپے ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ وہ نمبس کو پراپرٹی فروخت نہیں کرناچاہتے تھے بلکہ نومبر 2017 میں ایک قرض ادا کرنے کے لئے صرف کچھ وقت کے لئے ایک معاہدہ کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کمپنی نے جتنے پیسے دینے کے لئے کہا تھا اتنے دیے نہیں، لہذا معاہدہ نبھایا ہی نہیں گیا۔ انہوں نے یہ بھی دعوی کیا کہ اتھارٹیز کے پاس معاہدے کا رجسٹریشن نہیں کرایا گیا تھا، تو اسے ماننے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔



کورٹ سے نہیں ملی راحت
کورٹ نے یہ کہتے ہوئے شاہد کو راحت دینے سے انکار کر دیا کہ ڈیل کو منسوخ کیا گیا، اس سے پتہ چلتا ہے کہ فروخت تو ہوئی تھی۔ حالانکہ ڈیٹ ریکوری ٹربیونل نے اسٹے دے کر انہیں راحت دی ہے۔ شاہد نے بتایا ہے کہ ان کے نام یہ اکلوتا گھر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمارت سے ان کی بہت سی یادیں منسلک ہیں کیونکہ اسی جگہ وہ بنگلہ تھا جس میں رفیع رہے تھے۔