ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی: مسلم فریق نے بابری مسجد ملکیت معاملے پر مولڈنگ آف ریلیف کے نوٹ کو عوامی کر دیا ہے۔ مسلم فریق نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ خود طے کرے کہ کسے کیا ریلیف دینی ہے۔ مسلم فریق نے کہا ہے کہ کورٹ کو ایسا کرتے وقت آئینی اقدار کا خیال رکھنا چاہئے۔ملک کی سیاست اور مستقبل پر ہونے والے اثر کو دیکھتے ہوئے فیصلہ دینا چاہئے۔
بابری مسجد ملکیت مقدمہ :آخری دن کی سماعت کی تفصیلی رپورٹ جسے آپ کو پڑھنا چاہئے
مولڈنگ آف ریلیف پر مسلم فریق نے کہا ہے کہ بابری مسجد ملکیت معاملہ میں سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے والی نسلوں اور اس کی سوچ پر اثر ڈالے گا۔ فیصلہ ملک کی آزادی اور جمہوریت کے بعد آئینی اقدار میں یقین رکھنے والے کروڑوں شہریوں پر بھی اثر ڈالے گا۔ اب چونکہ فیصلے کی گھڑی آ پہنچی ہے تو عدالت فیصلہ دیتے وقت تمام فریقوں کی دلیل، ثبوت اور دستاویزات کے ساتھ ان اثرات کا بھی خیال رکھے۔کل یعنی 19 اکتوبر کو تمام فریقین نے سپریم کورٹ میں مولڈنگ آف ریلیف پر اپنا حلف نامہ داخل کیا تھا۔ مسلم فریق نے سیل بند لفافے میں حلف نامہ داخل کیا تھا۔
بابری مسجد ملکیت معاملہ:راجیو دھون نے ہردلیل کا دیا جواب،تین دن کے اندر حلف نامہ دینے کا حکم
واضح رہے کہ بابری مسجد ملکیت معاملے پر سپریم کورٹ میں سماعت17اکتوبر کوہی مکمل ہو گئی ہے۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔عدالت نے' مولڈنگ آف ریلیف' پر تین دن میںتمام فریقوں سے تحریری طور پر حلف نامہ مانگا تھا۔عدالت میں معاملے کے تمام فریق کی دلیل پوری ہوگئی ہیں۔ سب سے آخر میں مسلم فریق کی طرف سے دلیلیں رکھی گئی تھیں۔ مسلم فریق کے وکیل راجیو دھون نے ہندو فریق کے ہر دلیل کا جواب دیاتھا۔