ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی:ہریانہ اسمبلی انتخابات میں کسی بھی پارٹی کو اکثریت نہیں ملنے کے بعد سیاسی سرگرمیوں کے درمیان حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور جننائک جنتا پارٹی (جے جے پی) نے اتحادکر حکومت بنانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اسمبلی انتخابات سے ٹھیک پہلے جے جے پی میں شامل ہوکر کرنال اسمبلی سیٹ سے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر کے خلاف الیکشن لڑنے والے بی ایس ایف کے سابق جوان تیج بہادر یادو نے ویڈیو جاری کر کے اپنی پارٹی شدید حملہ بولا ہے۔
تیج بہادر نے اسے ہریانہ کے عوام کے ساتھ غداری قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کو اپوزیشن میں بیٹھنا چاہئے تھا، جب بی جے پی آزاد ممبران اسمبلی کے ساتھ حکومت بنا رہی تھی، اس کے بعد آپ خود گئے اور ان سے جڑگئے، انہوں نے کہا کہ یہ ریاست کے عوام کے ساتھ دھوکہ ہے، اتحاد غلط ہے۔
بی جے پی کی بیٹی ہے جے جے پی
بی ایس ایف کے برخاست جوان نے کہا کہ جو بی جے پی ہے، وہی جے جے پی ہے۔ جے جے پی، بی جے پی کی بیٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب یہ عوام کے سامنے آ چکا ہے۔ تیج بہادر نے کہا کہ اس نے مجھے پہلے ہی اندیشہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب میں چار دن جھانسی جیل میں بند رہا، تب پارٹی کی جانب سے کوئی بیان تک نہیں آیا۔تیج بہادر نے کہا کہ جے جے پی اور بی جے پی کے ساتھ آنے کے اندیشے کی وجہ سے ہی کرنال سیٹ پر اپنا انتخابی مہم بھی نہیںچلایا۔ غور طلب ہے کہ تیز بہادر کرنال سیٹ سے جے جے پی کے امیدوار تھے۔ کرنال میں تیز بہادر کو وزیر اعلیٰ کھٹر سے شکست ملی۔
کانڈا کے کانڈپرپھنس گئی بی جے پی،اپنوں نے کردی بغاوت
بی ایس ایف کے برخاست نوجوان تیج بہادر یادو نے عام انتخابات میں بھی وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف وارانسی پارلیمانی سیٹ سے نامزدگی داخل کیا تھا۔ سماجوادی پارٹی نے انہیں اپنا امیدوار بنایا تھا، اگرچہ الیکشن افسر نے ان کی نامزدگی کومسترد کر دیا تھا، جس کے خلاف وہ عدالت بھی گئے تھے۔
جانئے کس نوجوان لیڈر کے ہاتھوں میں ہے ہریانہ میں اقتدار کی چابی
تیز بہادر یادو نے بی ایس ایف میں تعینات رہتے ہوئے خراب کھانے کا الزام لگاتے ہوئے ایک ویڈیو وائرل کیا تھا۔اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد بی ایس ایف نے معاملے کی جانچ کرائی اور اس کے بعد تیج بہادر کو ڈسپلن کے الزام میں برطرف کر دیا۔ تیج بہادر نے اس کے بعد پی ایم مودی کے خلاف الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔