ہماری دنیا بیورو
نئی دہلی:راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آرایس ایس) نے 31 اکتوبر سے ہری دوار میں شروع ہونے والی پرچارکوں کی میٹنگ کو ملتوی کردیا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ سنگھ کی اعلی قیادت کے مصروف دورے کو دیکھتے ہوئے پروگرام کامنصوبہ بہترین طریقہ سے تیار کیا گیا تھا۔پہلے بتایا گیا تھا کہ میٹنگ میں سرسنگھ چالک موہن بھاگوت،بھیاجی جوشی، دتاتریہ ہوسابلے اور کرشن گوپال موجود رہیں گے اور اگلے پانچ سال کا روڈ میپ تیار کریں گے۔ امید یہ بھی تھی کہ اس بار پروگرام میں بی جے پی کارکن بھی شامل ہوں گے۔
'رام جنم بھومی – بابری مسجد کا سچ'،کس نے کی سازش، کس نے اٹھایا فائدہ
'انڈین ایکسپریس 'میں شائع خبر کے مطابق سنگھ جو مشکل سے ہی اپنے کسی سالانہ پروگرام کوملتوی کرتا ہے، اس کاپرچارکوں کی میٹنگ کو ملتوی کرنا چونکا نے والاہے، ایسا اس لیے ہیں کیونکہ جس پروگرام کو ملتوی کیاگیا ہے وہ پروگرام پانچ سال میں ایک بار ہوتا ہے۔ اجلاس میں سنگھ کے پرچارک دیگر تنظیموں میں گئے آرایس ایس کے سینئر اور اثرورسوخ رکھنے والے اراکین ملتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ سنگھ کی اہم میٹنگ کے ملتوی ہونے کے بعد کئی طرح کی قیاس آرائیاں بھی تیز ہونے لگی ہیں، کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ کیا بابری مسجد ملکیت پر فیصلے آنے کی وجہ سے آر ایس ایس نے فیصلہ آنے تک اجلاس کو ملتوی کرنے کا فیصلہ تو نہیں لیا۔
جانئے! موہن بھاگوت نے ماب لنچنگ کوکسے بدنام کرنے کی سازش بتایا
دراصل رام جنم بھومی -بابری مسجد تنازعہ میں سپریم کورٹ نے حال ہی میں دونوں فریقوں کی دلیلوں کو سنا ہے۔ زمین تنازعہ کی سماعت تقریباً 40 دنوں تک جاری رہی اور ایسا مانا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ نومبر میں اپنا فیصلہ سنا سکتا ہے۔ایسا اس لئے ہے کیونکہ سپریم کورٹ کے چیف جسٹس رنجن گوگوئی 17 نومبر کو ریٹائر ہو رہے ہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ تاریخی ہونے جا رہا ہے، کیونکہ مندر -
ہندو تہذیب کے پس پردہ آر ایس ایس کا ایجنڈا!
مسجد کی زمین کی ملکیت پر تنازعہ ہے۔اس سے پہلے الہ آباد ہائی کورٹ نے قریب سال (2010) میں اپنے فیصلے میں ایودھیا کی متنازعہ 2.77 ایکڑ زمین کو تین برابر کے حصوں میں تقسیم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ ہائی کورٹ نے زمین کو رام للا، سنی وقف بورڈ اور نرموہی اکھاڑا کے درمیان کے برابر-برابر بانٹنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ اس فیصلے کو ہرایک فریق نے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد معاملہ سپریم کورٹ میں پہنچا۔